رمضان المبارک کورس
نور الھدی انٹرنیشنل کے زیر اہتمام
*❶ رمضان المبارک کورس حصہ*
استقبال رمضان کےلئے ㊵ اہم ہدایات:
رمضان المبارک ایک عظیم ، بابرکت، تربیتی اور رحمت الہیٰ کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس کا ایک ایک لمحہ اور ساعتیں مبارک اور پر نور ہیں۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جسے ماہ مقدس کی مبارک ساعتیں میسر ہوں۔
رمضان شھر القرآن سے پوری طرح فائدہ حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری کی جائے، آیئے! ہم سب مل کر سوچیں اور غور کریں کہ رمضان المبارک کی تیاری کیسے کی جائے؟
①: *فرائض و واجبات کی ادائیگی اور توبہ واستغفار*
رمضان سے قبل فرائض و واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں، اگر آپ کے ذمے گزشتہ رمضان کے روزے وغیرہ ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں، سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پر سچی توبہ کریں دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں،آنکھ،کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور دل و دماغ غرض جسم کے کسی بھی حصے سے صادر ہونے والے گناہوں پر پکی توبہ کریں تاکہ آپ گناہوں سے پاک ہوکر رمضان المبارک کا استقبال کریں۔
②: *اخلاص نیت اور عزم*:
اس بات کی سچی نیت اور پختہ عزم کریں کہ رمضان المبارک نصیب ہونے کی صورت میں جو بھی اعمال کریں گے اور جن عبادات کا اہتمام کریں گے اس کا مقصد اپنے اندر تقویٰ پید ا کرنا ہو گا-
جو روزے کا مقصد حقیقی ہے اور اس پر ہم ماہ مقدس کے بعد بھی قائم رہیں گے۔ ان شاءالله
③: *رمضان المبارک کے مسائل سیکھیں اور سکھائیں*:
مثلاﹰ
روزہ، تراویح (قیام اللیل) ، صدقۃ الفطر، زکوۃ، اعتکاف اور دیگر احکامات ابھی سے سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں۔
{اس بارے میں بہترین کتب موجود ہیں: ہمارے اس سلسلہ میں {ایمانی بہار کا پیغام ماہ صیام: مرتب! شیخ علی مرتضیٰ طاہر حفظہ اللہ} پی ڈی ایف فائل اور دیگر مواد آپ کو مہیا کر دیا جائے گا- ان شاءالله
④ : *اپنے نفس کو تقوی کا پابند بنائیں*:
اپنے نفس کو ابھی سے تقوٰی کا پابند بنائیں، کیونکہ رمضان المبارک تقوٰی کی عملی تربیت گاہ ہے اور اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کا اہم مقصد تقویٰ وپرہیزگاری کا حصول بتایا ہے۔
⑤: *صلہ رحمی میں جلدی کریں*:
قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنا بہت بڑا گناہ ہے، قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں، لہذا رمضان آنے سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے: اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنے کا معاملہ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔بخاری شریف
⑥: *تزکیہ نفس (دل صاف کریں)*:
ہمارا دل، نفرت، جذبہء انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے، دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ سبحانہ وتعالیٰ مغفرت نہیں فرماتا، لہذا رمضان آنے سے قبل اپنے دل کو ان فضول مصروفیات سے فارغ کرکے خالص عبادات کی طرف اسے متوجہ کریں، سب کو دل سے معاف کردیں کسی کے بارے میں کینہ اپنے دل میں نہ رکھیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: وہ متقی اور صاف ستھرا دل جس میں نہ گناہ ہو نہ بغاوت، نہ ہی اس میں کسی کا کینہ ہو اور نہ کسی کے بارے میں حسد۔ سنن ابن ماجہ
⑦: *دعاؤں کا معمول:*
رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے، لہذا ابھی سے اپنے آپ کو دعاؤں کا عادی بنائیں، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان سے قبل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعاؤں کے الفاظ زبانی یاد کیے جائیں، مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر بھی زیادہ ہوتی ہے اور قبولیت کا امکان بھی۔
حصن المسلم یا کوئی دوسری مسنون دعاؤں) والی کتاب اپنے پاس رکھیں۔
⑧: *صدقہ کرنے کی عادت:*
شعبان کے مہینے میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں سخاوت کرنا آسان ہوجائے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم سب لوگوں میں زیادہ سخی تھے اور رمضان المبارک میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جود وسخا تیز چلتی خوشگوار ہوا سے بھی زیادہ ہوجاتی تھی۔ صحیح بخاری
⑨: *کثرت تلاوت کا معمول:*
رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے خوش قسمت لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں لہذا ابھی سے تلاوت قرآن کو زیادہ وقت دینا شروع کریں تاکہ رمضان کی آمد تک آپ کثرت سے تلاوت کرنے کے عادی بن جائیں نیز اگر آپ حافظ قرآن ہیں تو ابھی سے قرآن کریم دہرانا شروع کردیں۔
(سلف صالحین شعبان کو قاریوں اور حفاظ کا مہینہ کہا کرتے تھے)
⑩: *شب بیداری کی عادت*:
رمضان میں راتوں کی عبادات (تراویح، قیام الیل وغیرہ) کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے، ان عبادات کو احسن انداز میں اور بلا تھکاوٹ سر انجام دینے کے لیے ضروری ہے کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادات کا اہتمام کریں اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں تاکہ رمضان کی راتوں میں دقت پیش نہ آئے۔
⑪: *انٹرنیٹ وسوشل میڈیا سے احتراز*:
رمضان میں اوقات کی قدردانی بڑی اہم ہے، آج کل انٹرنیٹ وسوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں، لہٰذا رمضان سے قبل ان کے استعمال کو ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں، امام مالکؒ ودیگر اسلافؒ کا تو یہ تک معمول تھا کہ رمضان آتے ہی علمی مجالس بھی موقوف فرما دیتے اور تلاوت و تعلیم قرآن میں مشغول ہو جاتے۔
ضروری مسائل کے لئے موبائل پکڑنے کا ایک وقت مقرر کریں اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہوں ایسا نہ ہوکہ جس اہم مقصد کے لئے موبائل ہاتھ میں لیں موبائل کے (فضولیات میں مشغولیت والے) نشے میں وہ مقصد ہی بھول جائیں
⑫: *ٹی وی سے احتراز:*
ٹی وی خرافات کا مجموعہ ہے لہٰذا رمضان کے آنے سے پہلے ہی اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں ٹی وی پر رمضان نشریات کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں ایک آدھا دینی پروگرام درست بھی ہو تو اسے بنیاد بناکر ٹی وی کے سامنے وقت ضائع کرنا ہوشمندی نہیں کیونکہ دینی پروگرامز کے دوران اشتہارات میں موسیقی اور نامحرم عورتیں رمضان کی روحانیت ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔
⑬ : *رمضان سے پہلے پہلے خریداری کرلیں*:
رمضان عبادت کا مہینہ ہے شاپنگ و خریداری کا نہیں نیز رمضان میں رش اور مہنگائی کی وجہ سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے لہٰذا رمضان کی آمد سے قبل شعبان میں ہی عید کی شاپنگ مکمل کرلیں اور اہل خانہ کو بھی یہ بات سمجھائیں۔
⑭: *رمضان المبارک کے لیے کاموں کا بوجھ ہلکا رکھیں:*
گھر میں کوئی تعمیراتی یا رنگ و روغن کا کام کروانا ہو، مشین کی مرمت ہو، گاڑی یا سواری کا کوئی لمبا اور پیچیدہ کام ہو اسی طرح دفاتر و کارخانوں کے محنت طلب پروجیکٹ ہوں تو انہیں رمضان المبارک سے پہلے پہلے نمٹانے کی کوشش کریں۔
⑮: *نظام الاوقات ترتیب دیں:*
رمضان المبارک سے قبل اپنا نظام الاوقات مرتب کریں، جس میں صبح اٹھ کر تہجد، ذکر، دعائیں، سحری، نماز فجر اور تلاوت سے لے کر افطاری، تراویح ودیگر معمولات تک کے لیے مناسب وقت متعین ہو اور نیند و آرام کی بھی بھر پور رعایت رکھی جائے۔
⑯: *نوکر، خادم اور ملازم پر کاموں کا بوجھ ہلکا کریں:*
رمضان المبارک کی آمد سے قبل نوکر وملازمین سے محنت طلب اور مشکل کام کروالیں تاکہ روزے کی حالت میں ملازمین پر کام کا بوجھ ہلکا رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رمضان کے مہینے میں اپنے غلام (خادم،ملازم) کے بوجھ کو ہلکا کردے تو حق تعالیٰ شانہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں، اور اسے آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔مشکوٰۃ شریف
⑰: *عمرے کی ترتیب بنائیں:*
رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے، صاحب ثروت لوگ ابھی سے عمرے کی ترتیب بنائیں، اسی طرح مسجد حرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف اور نمازوں کا ثواب دیگر مساجد سے بہت زیادہ ہے، یہ ثواب حاصل کرنے کی ابھی سے کوشش کریں۔
⑱: *مرد حضرات زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزاریں:*
عموماً ہمارا دل مسجد میں نہیں لگتا، لہٰذا ابھی سے نمازوں کے بعد کچھ دیر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھہریں اور مسجد میں دل لگانے کی مشق کریں تاکہ رمضان کے آخری عشرے کے مسنون اعتکاف میں بیٹھنا آسان ہوجائے۔
⑲: *نیند کم کرنے کی عادت ڈالیں:*
اگر آپ 8 گھنٹے سونے کے عادی ہیں تو 6 گھنٹے سونے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان میں دقت (مشکل) کا سامنا نہ کرنا پڑے، البتہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے دن میں تھوڑی دیر قیلولہ کرلینا مسنون بھی ہے اور تہجد پڑھنے میں معین و مددگار بھی۔
⑳: *چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ نمازیں پڑھیں:*
اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے،
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس نے خالص اللہ تعالی کے لئے چالیس دن تک جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ پاتے ہوئے نماز ادا کی اس کے لئے دو چیزوں جہنم اور نفاق سے برات لکھ دی جاتی ہے(ترمذی)
نیز ماہ شعبان کے آخری عشرے اور رمضان المبارک کے تیس دنوں میں اس کا اہتمام نسبتاً زیادہ آسان ہے، لہٰذا تکبیر اولیٰ کے ساتھ پنج وقتی نمازیں باجماعت پڑھنے کی ابھی سے ترتیب بنائیں۔
㉑ : *مضر صحت اور نقصان دہ چیزوں کو چھوڑنے کا موقعہ غنیمت جانیں*
سگریٹ، نسوار، پان و دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال ابھی سے محدود کریں اور کوشش کریں کہ ان سے جان چھڑالی جائے تاکہ روزے کی حالت میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، رمضان المبارک نشہ آور اشیاء سےجان چھڑانے کا بہترین موقعہ ہے اوراس میں ہمت، حوصلہ اور اللہ سے مدد مانگتے ہوئے ان آفات سے باآسانی جان چھڑائی جاسکتی ہے۔
㉒ : *ملاقاتوں کا سلسلہ محدود کریں*:
رمضان میں تقاریب، ملاقاتوں اور دعوتوں کا سلسلہ بھی محدود کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں صرف ہوسکے،
(یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ دعوت افطار کے اہتمام میں گھر والے روزہ نہیں رکھتے اور افطاری پر آنے والے مسافر ہونے کی بنا پر اپنے کو روزے سے محروم رکھتے ہیں)
البتہ بیمار کی عیادت اور تیمارداری اسی طرح میت کی تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ وغیرہ میں شرکت کے مواقع جتنے مل سکیں، غنیمت سمجھیں۔
㉓ : *چھوٹی چھوٹی سورتیں زبانی یاد کریں*:
قرآن کریم کی چھوٹی چھوٹی سورتیں ابھی سے یاد کرنا شروع کریں تاکہ نوافل اور تہجد میں انہیں پڑھا جاسکے، عام طور پر صرف ایک یا دو سورتیں یاد ہوتی ہیں، اور انہی کو بار بار دہرایا جاتا ہے، یہ بھی غنیمت ہے مگر مثالی طرز عمل نہیں ہے۔
㉔ : *بچوں کو روزے کی عادت ڈالیں:*
سات سال یا اس سے بڑے بچوں کو روزے کے حوالے سے خصوصی ترغیب دیں اور ان کی ذہن سازی کریں تاکہ رمضان میں انہیں روزے رکھنے کی عادت پڑ جائے اور بچوں کے زندگی بھر کے روزے آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں۔
ربیع بنت معوذ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء ( یعنی دس محرم ) کی صبح انصار صحابہ کرام کی بستی میں یہ پیغام بھیجا کہ جس نے بھی روزہ نہیں رکھا وہ باقی دن کچھ بھی نہ کھائے پیے اورجس نے روزہ رکھا ہے وہ روزہ پورا کرے۔
وہ کہتی ہيں کہ ہم اس کےبعد روزہ رکھا کرتے تھے اوراپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے اورانہیں اپنے ساتھ مسجد میں لے جاتے تھے ، اوران کے لیے روئي کے کھلونے بناتے تھے ، ان میں سے جب بھی کوئی کھانے کی وجہ سے روتا تو ہم وہ کھلونا اسے دیتے حتیٰ کہ افطاری تک یہی ہوتا ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1859 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1136 )
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اس حدیث میں بچوں کو اطاعت کرنے کی مشق اور انہیں عبادت کرنے کا عادی بنانا ہے ، لیکن وہ اس کے مکلف تو نہیں ہیں بلکہ یہ تو صرف انہیں عادت ڈالنے کےلیے ہے ۔
قاضی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : عروہ رحمہ اللہ تعالی سے مروی ہے کہ بچے جب بھی روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں ان پر روزہ رکھنا واجب ہے ، اور یہ غلط ہے جو کہ صحیح نہیں کیونکہ حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( تین اشخاص مرفوع عن القلم ہیں : چھوٹا بچہ جب تک اسے احتلام نہ ہوجائے اور ایک روایت میں بالغ کے الفاظ ہیں ) واللہ تعالی اعلم ۔
㉕ : *کم کھانے کی عادت ڈالیں*:
شعبان میں کھانے کی مقدار خاص تناسب سے کم کریں، غذا میں سبزی، پھل اور کھجور کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ صحت و توانائی برقرار رہے اور رمضان تک آپ کم کھانے کے عادی بن جائیں نیز زیادہ کھانے کا بوجھ، بد ہضمی اور سستی عبادات میں رکاوٹ نہ بنے۔
㉖ : *اس رمضان کو گذشتہ سے ممتاز کریں:*
کسی ایسی عبادت کی ترتیب بنائیں جو آپ کے نامہ اعمال میں اس رمضان کو گذشتہ رمضانوں سے ممتاز کردے مثلا: تیسواں پارہ زبانی یاد کرلیں، یا سورۃ رحمٰن، سورۃ یاسین، سورۃ الملک، سورۃالم سجدہ زبانی یاد کرلیں، یا کسی یتیم کو ڈھونڈ کر اس کی کفالت کا بندوبست کرلیں، یا جیلوں میں قید لوگوں کی تعلیم وتربیت کی ترتیب بنائیں، یا پانی کی اشد ضرورت ہو تو ٹیوب ویل، کنواں یا ٹھنڈے پانی کا پلانٹ لگوادیں، یا مساجد و مدارس کے ساتھ پر خلوص تعاون کریں، یا مستحق طلبہ کے لیے فیسوں اور یونیفارم وغیرہ کا بندوبست کرلیں، یا کسی غریب لڑکی کی رخصتی کے اخراجات کا بندوبست کردیں وغیرہ وغیرہ۔
㉗ : *ماہ شعبان کی تاریخیں یاد رکھیں:*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کی تاریخیں یاد رکھنے کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے، ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان کے لیے شعبان کے چاند گنتے رہو۔ سنن ترمذی
㉘ : *مالی حقوق سے متعلق مسائل سیکھیں:*
عام طور پر رمضان المبارک میں مالی حقوق جیسے زکوۃ، عشر، صدقۃ الفطر، نذر وغیرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ ان سے متعلق تفصیلی احکامات پہلے سے معلوم کرلیے جائیں، اسی طرح جو مالی حقوق ذمہ میں ہوں (جیسے بیوی کا مہر یا کسی کا قرض وغیرہ) اور ادا کرنے کی صلاحیت بھی ہو تو رمضان سے پہلے ادا کرلیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ بخاری شریف
㉙ : *رات جلدی سونے کی عادت ڈالیں:*
دوستوں کی فضول مجالس، گپ شپ کی محافل اور رات گئے تک سر انجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کریں تاکہ آپ رمضان میں تراویح کے فوراً بعد بلا تاخیر سو سکیں، یاد رکھیں سحری میں ہشاش بشاش اٹھنے کا دارو مدار بروقت سونے پر ہے۔
㉚ : *شکر الہیٰ کی عادت ڈالیے*:
جب رمضان آئے تو اللہ کا شکر ادا کریں اللہ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور ایک بڑی نعمت رمضان المبارک بھی عطاء کرکے اس میں ایک اور اضافہ کر دیا اب ہمیں لیلتہ القدر ، قیام اللیل رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی جیسی نعمتیں اسی ماہ مقدس میں نصیب ہوں گی اس پر جتنا بھی شکر کریں کم ہے ۔ اللہ کا وعدہ بھی ہے کہ نعمتوں کے شکر پر مزید نعمتیں نصیب ہوں گی اور کفران نعمت محرومی اور شدید عذاب کا ذریعہ ہو گا ، اللہ کی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت اس کی اطاعت اور توفیق عبادت کا مل جانا ہے لہٰذا ماہ مقدس جیسی عظیم نعمت ملنے پر سجدہ شکر بجائیں ۔
㉛ *محاسبہ نفس*:
گذشتہ رمضان کو یاد کرکے اس میں ہونے والی کمیوں اور کوتاہیوں سے بچتے ہوئے موجودہ رمضان کو زندگی کا آخری رمضان سمجھتے ہوئے اسے خوب سے خوب تر اور پہلے سے بہترین بنانے کی کوشش کریں۔
㉜ : *اعمال صالحہ پر مداومت و ہمیشگی:*
رمضان کے بعد بھی اعمال صالحہ پر استمرار کے لئے دعا کے ساتھ توبہ و استغفار، نیک کاموں پر مداومت دعا کا التزام خصوصاً اللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَ شُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِک کا اہتمام کریں، نبی اکرمﷺ نے حضرت معاذ کو یہ دعا ہر فرض کے بعد پڑھنے کی وصیت کی تھی۔ عمل اگرچہ قلیل اور کم ہو مگر اس پر ہمیشگی اسے اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ بنا دیتی ہے-
㉝ : *چار چیزوں کا اہتمام و التزام کریں:*
حضرت سلمان فارسی ؓ کا ارشاد نقل کرتے ہیں:’’ رمضان المبارک میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو۔ دو باتیں تو ایسی ہیں کہ تم اپنے پروردگار کو راضی کر سکو گےاور دو چیزیں ایسی ہیں کہ تم بے نیاز نہیں ہو سکو گے، پہلی دو باتیں جن کے ذریعہ تم اللہ کو راضی کر سکو گے وہ یہ ہیں ، *لا الہ الا اللہ* کی گواہی دینا اور *استغفار* کرنا، اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکو گے وہ یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے *جنت کا سوال* کرواور *جہنم سے پناہ* مانگو (صحیح ابن خزیمہ)۔ لہٰذا ان چاروں کا کثرت سے اہتمام کریں۔
㉞ : *اپنی ڈائری تیار کیجئے:*
اپنی ذاتی ڈائری میں مستند کتب کی مدد سے اصلاحی اور تربیتی امور نوٹ کر لیں جسے حسب موقع محلہ کی مسجد یا آبادی کی دوسری مساجد میں لوگوں کے سامنے رکھ سکیں کیونکہ اس ماہ مقدس میں عوام متوجہ رہتی ہے اور روحانی غذا کی تلاش میں رہتی ہے
㉟ : *سحری و افطاری کے اوقات کا خیال رکھیں اور رکھوائیں:*
ٹائم پر سحری کھانا اور وقت ہوتے ہی روزہ افطار کرنا خیر و بھلائی پر رہنے کی علامت ہے اس لئے مساجد ، دفاتر، رفاہی اداروں عوامی مقامات کے علاوہ شہروں سے دور کی بستیوں آبادیوں اور گاؤں میں (کلینڈر) اوقات سحر و افطار کی تقسیم کا اہتمام کیجئے۔ اوقات سحر و افطار بہت سے اداروں سے مدد اور انفرادی حضرات شائع کرتے ہیں اگر نہ مل سکے تو آپ خود سے اس کی طباعت کا اہتمام کریں۔
㊱ : *ایک دوسرے کو سحری و افطاری کے کھانے کی دعوت دیں:*
رمضان المبارک میں ہر عملِ خیر کا اجر و ثواب دو چند کر دیا جاتا ہے۔
حدیث میں افطاری کرانے کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے۔
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی روزہ دار کا روزہ کھلوایا اس کے لیے روزہ دار کی مثل اجر ہے، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے اجر سے کچھ کمی ہو۔‘‘[ترمذی، الصوم:۸۰۷۔]
اسی طرح کسی روزہ دار کی سحری کا بندوبست کرنا بھی اللہ کے ہاں اجر و ثواب کا باعث ہے۔
چنانچہ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان المبارک میں سحری کی دعوت دیتے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’آؤ! اس مبارک کھانے کی طرف۔‘‘[ابوداؤد، الصیام: ۲۳۴۴]
اسی طرح سیدنا خالد بن ہمدان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: ’’اس با برکت کھانے یعنی سحری کے لیے آؤ۔‘‘[نسائی، الصیام: ۲۱۶۷]
امام نسائی نے اس طرح کی دیگر احادیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’سحری کی دعوت دینا۔‘‘[نسائی، الصیام: باب ۲۵]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کے وقت مجھے فرمایا: ’’اے انس رضی اللہ عنہ! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، سحری کا بندوبست کرو اور مجھے کچھ کھلاؤ۔‘‘
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں کھجوریں اور پانی کا برتن لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اے انس رضی اللہ عنہ ! کوئی آدمی دیکھو جو میرے ساتھ سحری کھائے۔‘‘
چنانچہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بلا لایا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کھائی۔[مسند امام احمد: ج۳، ص۱۹۷]
وضاحت: کچھ لوگ سحری کی دعوت کو اپنی جہالت کی بنا پر بدعت کہتے ہیں اس لئے دلیل سے تفصیل بیان کردی ہے کہ افطاری کی دعوت کی طرح سحری کی دعوت دینا بھی مسنون ہے۔
㊲ :*غریبوں و محتاجوں کا بھی خیال رکھیں:*
کچھ رقم مخصوص کر لیں اور الگ رکھ لیں تاکہ ماہ رمضان میں اسے خیر کے کاموں میں خرچ کر سکیں یہ صدقہ اور زکوٰۃ کے علاوہ ہے، اگر زکوٰۃ واجب ہے تو اسے مستحق تک پہنچائیں اور صدقہ فطر عید سے پہلے مستحق کو دے دیں تاکہ ان کی بھی عید (خوشیوں بھری) ہو سکے۔
㊳ *آخری عشرے میں اعتکاف کا ارادہ کریں*
اس کے لئے محلہ کی مسجد سب بہتر ہے لیکن دوسری مسجد میں بھی کرسکتے ہیں،
[قرآن و حدیث کے دلائل سے مسجد میں ہی اعتکاف بیٹھنا ثابت ہے]
㊴ : *تلاوت کے ساتھ ساتھ تدبر قرآن پر توجہ دیں*
قرآن مجید کی تلاوت اور تفہیم و تدبر کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت لگانے کے لئے ایک پروگرام بنائیں ایک روز میں کتنی تلاوت کرنی ہے کتنے حصوں کو سمجھنا ہے اور کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ تلاوت کے ساتھ کم از کم ایک بار اس کو معانی و مفہوم کے ساتھ مکمل کریں ہر زبان میں آسان و مختصرترجمہ و تشریح موجود ہے۔
㊵ : *دوسروں کو بھی رمضان کی تیاری کی دعوت دیجئے*:
اپنے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کو بھی رمضان کی تیاری کی دعوت دیجئے اور ماہ مقدس کی تیاری کے پروگرام میں ان کو بھی شامل کریں اور وہ اپنے متعلقین کو دعوت دیں اس طرح یہ دعوت پوری بستی اور قریبی بستیوں میں عام ہو جائے گی اور ایک روحانی ماحول بن جائے گا ،ان شاء اللہ۔
اللہ تعالی ان امور کے مطابق ہمیں رمضان المبارک کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے ، ہمیں رمضانی نہیں بلکہ ربانی بنائے ، اور صرف رمضان ہی نہیں بلکہ پوری زندگی رمضان کی طرح گذارنے کی توفیق عطاء فرمائے ، ہمیشہ ذکر و فکر دعا و مناجات ، فرائض و واجبات اور نماز کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین
جمع و ترتیب: محمد مرتضیٰ ساجد (پتوکی ضلع قصور)
رابطہ نمبر:
http://wa.me/+923005570231
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں