مسواک کی اہمیت و فضیلت اور افادیت
اللہ تعالیٰ نے اپنی’’محبت‘‘ اور پسندکے اعلیٰ طریقے… اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوعطاء فرمائے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان طریقوں کو’’محبت‘‘کے ساتھ اپنایا… یہ طریقے’’سنت‘‘ کہلاتے ہیں… ان میں خیر ہی خیر اور خوشبو ہی خوشبو ہے… ’’مسواک‘‘ بہت اعلیٰ اور محبوب سنت ہے… ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں… حضور جب گھر تشریف لاتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے… اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت جو آخری کام فرمایا، وہ بھی’’مسواک‘‘ تھا… یہ مسواک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چباکر نرم فرمایا…
فضیلت مسواک پر احادیث ملاحظہ فرمائیں-
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان گرامی نقل کیا ہے :
السواك مطهرة للفم، مرضاة للرب
’’ مسواک منہ کے لیے صفائی کا موجب اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا باعث ہے۔“ [سنن النسائي: 5، صحيح ابن خزيمة: 135، و سندهٔ صحيح]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لولا أن أشق على أمتي، أو على الناس، لأمرتهم بالسواك مع كل صلاۃ
’’ اگر میں اپنی امت کے لوگوں پر مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا۔“ [صحيح البخاري: 887، صحيح مسلم :252]
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے کون ساکام کرتے تھے ؟ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : مسواک۔ [صحيح مسلم : 253]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اكثرت عليكم في السواك
’’ میں نے تم کو مسواک کے بارے میں بہت زیادہ تلقین کی ہے۔“ [صحیح بخاری : 888]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك . . . .
’’ دس باتیں فطرت سے ہیں۔ مونچھوں کو پست کرنا، داڑھی کو بڑھانا اور مسواک کرنا . . . . . .“ [صحيح مسلم : 261]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض وفات کا حال یوں بیان کرتی ہیں :
دخل عبد الرحمن بن أبى بكر، ومعه سواك يستن به، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت له : أعطني هذا السواك يا عبد الرحمن ! فأعطانيه، فقصمته، ثم مضغته، فأعطيته رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستن به، وهو مستسند الي صدري
’’ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے تو مسواک کر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا تو میں نے ان سے کہا: عبدالرحمٰن ! یہ مسواک مجھے دو۔ انہوں نے مسواک مجھے دے دی، میں نے اسے توڑا، پھر اسے چبایا، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کیا۔ آپ نے میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے مسواک کی۔“ [صحيح البخاري:890]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يستاك، فيعطيني السواك لأغسله، فأبدا به، فأستاك، ثم أغسله، وأدفعه إليه.
’’ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے، پھر اسے دھونے کے لیے مجھے دیتے، پھر میں مسواک کرنا شروع کرتی، پھر اس کو دھو دیتی اور آپ کو واپس کر دیتی۔“ [سنن ابي داود: 52، و سندهٔ حسن]
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت بھی مسواک کر سکتی ہے بلکہ مسواک کی فضیلت و تاکید میں مرد و زن برابر کے شریک ہیں، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت اپنے خاوند کی مسواک اس کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتی ہے۔
◄ اسی سلسلے میں یزید بن اصم تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
كان سواك ميمونة ابنة الحارث زوج النبى صلى الله عليه وسلم منقعا فى ماء، فإن شغلها عنه عمل او صلاة، وإلا فاخذته واستاكت .
’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کی مسواک پانی میں ڈوبی رہتی تھی۔ جب آپ نماز یا کسی اور کام میں مشغول ہوتیں تو اسے چھوڑ دیتیں، ورنہ مسواک کرتی رہتیں۔“ [مصنف ابن أبى شيبة:170/1، وسنده صحيح]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تجزى من السواك الأصابع
’’ انگلیاں بھی مسواک کا کام دے دیتی ہیں۔“ [السنن الكبري للبيهقي :40/1، و سندهٔ حسن]
(اس حدیث زیادہ محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے)
اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر مسواک نہ مل سکے تو انگلیوں سے دانت صاف کر لیے جائیں۔
حالت روزہ میں مسواک کرنا جائز ہے،
حضرت عامر بن ربیعہؓ سے مرفوعاً نقل کیا گیا ہے کہ : ’’میں نے حضورِاقدسؐ کو روزے کی حالت میں اتنی کثرت سے مسواک کرتے دیکھا ہے جسے شمار نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ (اخرجہ اصحاب السنن و ابن خزیمہ فی صحیحہ)
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
لا بأس أن يستاك الصائم السواك الرطب واليابس
’’ روزہ دار کے تر یا خشک مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں۔“ [مصنف ابن ابی شيبة: 37/3 و سندهٔ حسن]
ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
صلاة بسواك أفضل من سبعين صلاة بغير سواك
’’ مسواک کے ساتھ پڑھی گئی ایک نماز بغیر مسواک کیے پڑھی گئی ستر نمازوں سے افضل ہوتی ہے۔“ [مسند الإمام أحمد : 272/6، صحيح ابن خزيمة : 137، المستدرك على الصحيحين للحاكم : 146/1 اس کی سند ’’ ضعیف“ ہے،]
🔹 البتہ حسان بن عطیہ تابعی کا اس طرح کا ایک قول ملتا ہے، ان کا کہنا ہے :
يقال : ركعتان يستاك فيهما العبد أفضل من سبعين ركعة لا يستاك فيها.
’’ ایسی دو رکعتیں جن سے پہلے بندہ مسواک کر لے، ان ستر رکعتوں سے بہتر ہیں جن میں مسواک نہ کی ہو۔“ [مصنف ابن أبى شيبة:169/1، وسنده صحيح]
ہماری مسلمان خواتین میں’’مسواک‘‘ کی سنت ختم ہو رہی ہے… ان کے ’’پرس‘‘ میں ہر الابلا ہوتی ہے مگر مسواک نہیں… حالانکہ مسواک کی اکثر احادیث ایک خاتون حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں… مسواک تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے… اور یہ انسانی فطرت کے لئے ضروری دس چیزوں میں سے ایک ہے… مسواک اتنی اہم سنت ہے کہ حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا… اگر امت پر مشقت کا خطرہ نہ ہوتا تو میں اسے ہر وضوکے ساتھ لازم فرما دیتا… یعنی واجب قرار دیتا…
مسواک چھوڑنے کی وجہ سے خواتین کی نمازیں بے جان، تلاوت بے کیف، وضو بے رنگ، دانت بیمار،گلے کمزوراورمعدے خراب ہو گئے…
افسوس! کہ آج مسلمان بہن اس عظیم سنت سے محروم اور غافل ہے… عزم کریں کہ مسلمان خواتین میں مسواک کی سنت زندہ کرنی ہے، ان شاء اللہ… سب سے پہلے ہر مرد مؤمن خود مسواک کا اہتمام کرے… عمل ہوگا تو دعوت میں تاثیر ہوگی… پھر اپنی خواتین تک مسواک اور اس کی دعوت پہنچائیں… شیطان کو مسواک سے بہت تکلیف ہوتی ہے… کیونکہ مسواک کی برکت سے نماز ستر گنا زیادہ اجر والی ہوجاتی ہے… اور ہر عمل کا اجر اسی طرح بڑھ جاتا ہے…
سنت رسولﷺ کی اہمیت:آج طرح طرح کے ٹوتھ پیسٹ بدبودار ماڈلزکے ذریعہ ان کی تشہیر… مگر مسواک کی سنت نہ مٹ سکی… اے مسلمان بہنو! سنت میں نور ہے، سنت میں عزت ہے، سنت میں شفاء ہے، سنت میں سکون ہے… جب کوئی آپ کو اپنا قیمتی ٹوتھ پیسٹ اور برش دکھائے توآپ عزت، وقار اور فخر کے ساتھ اپنے پرس سے’’مسواک‘‘ نکال کر دکھا دیں کہ… یہ ہے شان والی چیز… ٹوتھ پیسٹ منع نہیں مگر اس سے سنت ادا نہیں ہوتی… ٹوتھ پیسٹ جتنی زیادہ آتی جا رہی ہیں، دانتوں کے ڈاکٹروں کی دکانیں بھی اتنی بڑھتی جارہی ہیں، حدیث کے الفاظ دیکھیں وجد طاری ہوجائے گا…’’مسواک منہ کی پاکی اور اللہ تعالیٰ کی رضاء کا ذریعہ ہے‘‘…
اللہ تعالیٰ نے ہر’’سنت‘‘میں صحت اور’’برکت‘‘ رکھی ہے… قبرکی خوشبو اورآخرت کا نور… مسواک بڑی اہم اور پاکیزہ سنت ہے… حضرات صحابہ کرامؓ اور اسلاف نے مسواک کے جو فوائد ارشاد فرمائے ہیں… ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں… (۱) مرتے وقت کلمہ نصیب ہوتا ہے… (۲)روح نکلنے میں آسانی ہوتی ہے… (۳) منہ خوشبودار ہوتا ہے… (۴) مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں … (۵) بلغم ختم ہوتی ہے… (۶) دانتوں کے کیڑے مرتے ہیں اور انکی جڑوں کا درد ٹھیک ہو جاتا ہے … (۷) معدے کی اصلاح ہوتی ہے… (۸)آواز صاف ہوتی ہے… (۹) کھانا جلد ہضم ہوتا ہے… (۱۰) تجوید کے مخارج ادا کرنا آسان ہوتا ہے… (۱۱)نیند اور سستی دور ہوتی ہے… ۱۲) نماز اور ذکر میں نشاط ہوتا ہے… (۱۳) فرشتوں کو پسند آتا ہے… (۱۴) زیادہ نیکیوں کی توفیق ملتی ہے… (۱۵)دانت سفید ہوتے ہیں… (۱۶) منہ اور گلے کے زخم درست ہو جاتے ہیں… (۱۷) سگریٹ، چرس کا نشہ چھوڑنے میں آسانی ہوتی ہے… (۱۸) عبادات کا اجربڑھ جاتا ہے… (۱۹) انسان اپنی فطرت پاتا ہے…(۲۰) تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت پر عمل ہوتا ہے… اور بھی بہت سے فوائد اور فضائل … شرط یہ کہ سنت کی نیت سے کریں… اور مستقل کریں اور ایسی عادت بنائیں کہ جب کبھی چھوٹے تو دل بے قرار ہو جائے… اے مسلمان بہنو! سنت مسواک،
’’مسواک‘‘ بڑی شان والی’’سنت‘‘ ہے… ہر مسلمان کے ساتھ ہر وقت کم ازکم دس فرشتے ہوتے ہیں … ایک فرشتہ ہونٹوں کے پاس ہوتا ہے جو ذکر، تلاوت ، درود کے موتی جمع فرماتا ہے… منہ کی بدبو سے فرشتوں کو اذیت اور تکلیف پہنچتی ہے… آج کل منہ کی بدبو کے لئے کیا کیا ایجاد ہو گیا… سگریٹ، چرس، نسوار… غیبت اور جھوٹ سے بھی منہ میں بدبو پیدا ہوتی ہے… مسواک کی خوشبودار سنت ہمارے منہ کو قرآن کے قابل اور فرشتوں کے قابل بناتی ہے۔
گھر میں وہ درخت کاشت کریں جن سے مسواک بنتی ہے…
مسواک کی جو احادیث اور فضائل ہیں وہ مسلمان مردوں اور خواتین دونوں کے لئے برابر ہیں، ایک ذرہ برابر بھی فرق نہیں، اس لئے خواتین میں’’سنت مسواک‘‘کے احیاء کی محنت کریں۔آج ہی مسواک خریدکراپنے گھرکی سب خواتین تک پہنچائیں۔
﷽
جواب دیںحذف کریںاَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
ماشاءاللہ لاقوة الاباللہ .....لاجواب
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُه*
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا
ماشاءاللہ بہت خوب -اللہ تعالیٰ ہمیں سنت رسولﷺ سے محبت کرنے اور عمل کرنے والا بنائے-آمین
جواب دیںحذف کریں