مثالی نکاح اور مثالی حق مہر

  1. صحیح بخاری میں ایک بڑا دلچسپ واقعہ منقول ہے.
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک مجلس میں تشریف فرما تھے. ایک عورت آئی اور اس نے اپنا نفس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سپرد کر دیا کہ اس کی جہاں چاہیں شادی کر دیں. ایک غریب کنوارے صحابی وہاں موجود تھے. انھوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم! اس کی شادی آپ مجھ سے کر دیجیے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا : "تمھارے پاس اسے حق مہر دینے کے لیے کچھ ہے؟ " اس نے کہا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے.
    آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جاؤ اگر لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے تو لے آنا ہم وہی حق مہر بنا کر اس کا نکاح تجھ سے کر دیں گے. وہ صحابی اپنے گھر گیا مگر غربت کا عالم یہ تھا کہ گھر سے لوہے کی ایک انگوٹھی بھی نہ ملی. اس نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم! میرے پاس ایک چادر ہے. اس میں سے آدھی میں حق مہر میں اسے دے دیتا ہوں اور آدھی خود رکھ لیتا ہوں.
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :"وہ آدھی نہ آپ کے کسی کام آئے گی اور نہ اس کے کام آئے گی." 
    وہ خاموشی سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا. تھوڑی دیر بیٹھا رہا مگر اٹھ کر جانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے بلایا اور پوچھا:"تمھیں قرآن میں سے کچھ یاد ہے؟" اس نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں.
    آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ میں نے ان سورتوں کے عوض تمھارا نکاح اس سے کر دیا( یعنی وہ سورتیں تم اسے یاد کروا دینا )"( صحیح البخاری :5121)
    (مولانا مفتی عبد الستار حماد حفظه الله)کہتےہیں! 
    ”جب میرا نکاح ہونے لگا تو میرے استاد محترم کہنے لگے کہ آپ نے حق مہر تھوڑا رکھا ہے۔ مولانا محمد یوسف آف راجووال رحمہ اللہ فرمانے لگے : بچی نے اٹھارہ سیپارے حفظ کیے ہیں، بارہ سیپارے آپ یاد کرا دینا، یہ حق مہر ہو جائے گا۔ اس حق مہر کی برکت ہے کہ اللہ نے مجھے دس بچے عطا کیے جو سب حافظِ قرآن ہیں اور انہیں ماں نے حفظ کروایا ہے۔“
    { صحیح بخاری حق مہر میں دینے کا ایک مزاحیہ واقعہ }
    شیخ عبدالرزاق بدر حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
    ایک فاضل بھائی نے مجھے اپنی شادی کا قصہ سنایا کہ میں نے ایک نیک خاندان کی بیٹی کےلئے پیغام نکاح دیا تو انہوں نے قبول فرمالیا، جب حق مہر کی بات آئی تو لڑکی نے کہا مجھے فقط صحیح بخاری کا ایک نسخہ ہی چاہیئے حق مہر میں، تو لڑکے نے وہ دے دیا، اور نکاح ہوگیا، اللہ نے اس جوڑے کو نیک اولاد دی، 
    (شیخ فرماتے ہیں) ان چھوٹے بچوں کو میں نے خود دیکھا، اور ان میں بہت خیر دیکھی اللہ سبحانہ و تعالی کے حکم سے، اور یہ والا قصہ میں نے کئی ایک محفلوں میں سنایا، تو بعض طلبہ میرے پاس آئے اور پوچھنے لگے:
    شیخ، کیا اس خاتون کی کوئی چھوٹی بہن ہے؟، ہم پوری کتب ِ ستہ حق مہر میں دینے کو تیار ہیں۔
    یہ قصہ سناکر شیخ ہنس دیئے۔
    [كان ذلك في المسجد النبوي في درسه بعد صلاة العصر في شرح كتاب المواهب الربانية من الآيات القرآنية يوم الأحد ١٤ رمضان ١٤٤٠ هجرية ]
    اسی طرح ڈاکٹر عبد الرشید اظہر رحمہ اللہ کے نکاح کے وقت اُن کے پاس حق مہر کے لیے کچھ نہ تھا۔ تو ڈاکٹر صاحب کے سسر شیخ الحدیث ابو الحسنات علی محمد سعیدی رحمۃاللہ علیہ نے حق مہر قرآن مجید کا ترجمہ اور مشکٰوة المصابيح پڑھانا رکھا تھا۔
    محترم حافظ عبد الوحید صاحب سوھدروی حفظہ اللہ تعالی و متعنا اللہ تعالی بطولہ الحیاة الميمونة کی صاحبزادی کا نکاح حرم مکی میں ہوا ۔۔۔ انکا ہونے والا داماد عالم دین تھا تو حق المہر یہ طے ہوا کہ وہ کتب ستہ اپنی ہونے والی بیوی کو درسا پڑھائے گا۔۔۔۔ 
    اور نکاح میں بہت سے شیوخ الحدیث نے شرکت فرمائی تھی۔


 

تبصرے


  1. اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُه
    ماشاءاللہ لاقوةالابااللہ ......لاجوب اللہ پاک ھم سب کو باعمل بناے بارک اللہ فیک .....آمین یاربی.... ان شاء اللہ الرحمن ..... 🤲🏻

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. خیرا .....بارک اللہ فیک .....اللہ پاک اپ سب کو صحت دے دنیا و اخرت کی ھر بھلاٸ دے ..... یاربی آمین جزاك اللهُ‎

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رمضان المبارک کورس

عورت صرف دو جذبوں کی طلبگار ہوتی ہے ❶ محبت اور ❷ عزت

سوچنے کی اصل بات!