تعلق باالقرآن
قرآن مجید اللہ کی سچی کتاب ہے۔ یہ اللہ کا پیغام اپنے بندوں کے نام ہے،
اس کی تلاوت سے ایمان بڑھتا ہے اور دلوں کا زنگ اترتا ہیں۔ قرآن مجید کی تلاوت
کرنا باعث برکت اور ثواب ہے اس کو سمجھنا باعث ہدایت جبکہ عمل کرنا باعث نجات ہے۔ مگر افسوس کا مقام ہے!
کہ ہماری اکثریت تلاوتِ قرآنِ مجید سے غافل ہے۔اور دنیا کے کاموں میں مشغول ہے۔
جبکہ تلاوت قرآن کے لئے وقت نہیں ملتا کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔
یقین جانیں!
تلاوتِ قرآنِ پاک سے اللہ ﷻ وقت میں برکت ڈالتا ہے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے اور اس میں غور و فکر کرنے میں کیا لطف اور کیافائدے ہیں تو وہ ساری چیزوں کو چھوڑ کر قرآن میں مصروف ہوجائیں ۔ (مفتاح دار السعادہ 1/187)
اوقات میں برکت کا راز"
اوقات میں برکت اور اللہ تعالی کی اعانت کا ایک سبب قرآن مجید کی تلاوت ہے - ہمارے اسلاف مختصر وقت میں وہ کام کر گزرتے تھے جس کا آج تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، اور یہ سبب ہے قرآن کریم اور اللہ سبحانہ و تعالی سے ان کے تعلق اور اخلاص کا، اس لئے جو خوش نصیب جس قدر قرآن حکیم پڑھتا ہے، اسی قدر اللہ تعالی کے فیضان سے مستفید ہوتا ہے۔
قرآن کریم کی سات منزلیں ہیں ہمارے سلف صالحین سات دنوں میں قرآن کریم کی تلاوت کو مکمل کیا کرتے تھے تو آج سے ہم بھی عزم کریں کہ روزانہ ایک منزل کی تلاوت کیا کریں گے ،دیکھنا بہت جلد اللہ تعالیٰ ہمارے لئے بھی آسانیوں کے راستے کھول دے گا اور ہم سے زیادہ سے زیادہ دین کا کام بھی لے گا۔
ان شاءاللہ
یا پھر آج سے یہ عہد کریں کہ قرآن مجید کی تلاوت کے لئے روزانہ وقت نکال کر کم از کم دو تین رکوع تلاوت کریں گے اور اس کو ترجمہ و تفسیر کے ساتھ سمجھ کر پڑھیں گے تا کہ پتہ چلے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کیا فرماتا ہے۔
طالبِ علم اور تلاوتِ قرآن ۔۔۔۔
ایک عالم ربانی طلبائے دین سے خطاب کرتے ہوئے فرماتےہیں:
بھائیو ! بہت ضروری ہے کہ ہم تلاوت قرآن کی طرف لوٹ جائیں۔ سچی بات ہے کہ اس معاملے میں عوام الناس بہت سے طلبہ سے کہیں بہتر ہیں۔ کیسی حیرت کی بات ہے کہ ایک طالب علم پر مکمل ایک دن گزر جائے، اور وہ کچھ بھی تلاوت نہ کرے ؟
قرآن کا پڑھنا تمام پڑھائیوں سے پہلے ہے۔ تلاوت قرآن کی برکت کا تجربہ کریں۔ یہ آپ کے دن کو لمبا کر دے گی، آپ کے مشاغل سمٹ جائیں گے۔ تلاوت کی یومیہ مقدار جتنی بڑھا دیں گے، اتنی ہی برکت زیادہ ہو جائے گی۔
تلاوت کا بہترین وقت فجر سے پہلے اور فجر کے بعد کا ہے۔ اور جس کو قیام اللیل میں قرآن پڑھنے کی توفیق مل جائے تو اس سے بہتر کوئی نہیں۔[شیخ سلیمان الرحيلى حفظه الله]
" صحابہ کرام کی قرآن دوستی "
سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ دن رات تلاوت قرآن میں مشغول رہتے قرآن مجید اپنے چہرے پر رکھ لیتے اور فرماتے میرے رب کی کتاب میرے رب کا کلام پھر خشیت الہی سے رونے لگتے
حضرۃ عباد بن بشیر رضی اللہ عنہ تلاوت قرآن کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں قرآن دوست کے نام سے مشہور تھے۔!
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کے ایک صوبے کا گورنر سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کو بنایا اور دوسرے صوبہ کا گورنر سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو ۔گورنری کے زمانہ میں دونوں حضرات ایک دفعہ اکٹھے ہوئے تو باہمی دلچسپی کے امور میں یہ گفتگو بھی شامل تھی
سیدنامعاذ رضی اللہ عنہ ، :
ابو موسی ! آپ قرآن مجید کی تلاوت کب اور کتنی کرتے ہیں ؟
سیدنا ابو موسی اشعری : میں تو بیٹھے بیٹھے ، کھڑے کھڑے اور سواری پر ہر وقت تلاوت کرتا ہوں ( اور یوں روزانہ کی منزل پوری کرتا ہوں )
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ : آپ اپنی تلاوت کی منزل کیسے پوری کرتے ہیں ؟
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ : میں تو پہلی رات سو جاتا ہوں کچھ نیند پوری کرکے اٹھتا ہوں اور پھر تلاوت کرتا ہوں ۔ ثواب کی نیت سے سوتا ہوں ثواب کی نیت سے اٹھتا ہوں۔( صحیح بخاری : 4341)
آہ یہ تھے ہمارے اسلاف جنہوں نے اپنا اوڑھنا، بچھونا قرآن کریم کو بنا لیا تھا۔
ہم نے موبائل کو اپنی زندگی کا جزو لاینفک بنا لیا ہے۔قران کریم سے ہمارا تعلق انتہائی کمزور ہو گیا، ہمارے وقت کی برکتیں ختم ہو گئیں۔
یقیناً موبائل کا صحیح استعمال کیا جائے تو اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے مگر آج ہم نے اسے اپنے اوپر اس حد تک مسلط کر لیا ہے کہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا فتنہ بن گیا ہے۔
میرے بھائیو! سوچنے کا مقام ہے کہ
کہیں ہمارا شمار ان بدنصیبوں میں نہ ہو جائے جن کے بارے میں رسول رحمت صلی اللہ علیہ و سلم بروز قیامت رب کے دربار میں شکایت کریں گے۔
وَ قَالَ الرَّسُولُ یٰرَبِّ اِنَّ قَومِی اتَّخَذُوا ہٰذَا القُراٰنَ مَہجُورًا۞
اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (الفرقان:30)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن مجید پڑھنے،سمجھنے، عمل کرنے اور اس کے پیغام کو آگے پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے 🤲
آمین یا رب العالمین۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں