شب برات کی حقیقت

‏‎ماہ شعبان میں کی جانے والی بدعات

‏‎اسلام ایک مکمل دین ہے، اس میں ذرہ برابر بھی کمی وبیشی کی گنجائش نہیں ہے ۔

‏‎اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

‏‎اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا
‏‎ترجمہ : آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھر پور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا ،، سورہ المائدہ:٣

‏‎نیز اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ۭ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَـقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۭ وَاِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ 21؀
ترجمہ : کیا ان لوگوں نے ایسے(اللہ کے)شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے ہیں جو اللہ کے فر مائے ہوئے نہیں ہیں ،اگر فیصلے کے دن کا وعدہ نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کردیا جاتا،یقینا(ان)ظالموں کے لئے ہی دردناک عذاب ہے ،،
سورہ شوری:٢١
یعنی کہ جتنے دین کے احکامات ہمیں قرآن و صحیح حدیث سے ملیں گے صرف وہی دین اسلام ہے اب اگر کوئی ان احکامات کو بدلتا ہے یا کہتا ہے کہ ایسی ایسی عبادت کرنا بھی ثواب کا کام ہے اور وہ اپنے اس دعویٰ کے ساتھ کوئی بھی دلیل قرآن یا صحیح حدیث سے پیش نہیں کرتا تو وہ اصل میں دین میں اضافہ کر رہا ہے یعنی شریعت سازی جو کہ صرف اللہ کا حق ہے۔ اس لیئے بہنو اور بھائیو دین کے معاملے میں غلو، اضافہ نہ کریں بلکہ جو طریقہ عبادت ہمیں اللہ اور نبیﷺ نے سیکھایا ہے بس اُس طریقہ کے مطابق ہی عبادت کریں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھور
ترجمہ : جس نے کار خیر سمجھ کر کوئی کام کیا اور اس کا م کامیں نے حکم نہیں دیا تو وہ عمل مردود ہے ،،
صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ باب :٨ حدیث نمبر :١٧١٨

بعض لوگوں کی ایجاد کردہ بدعات میں سے بعض بدعتیں شعبان کی پندرہویں رات کی ہیں، مگر جمہور علمائے امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پندرہویں شعبان اور اس کی رات کی فضیلت میں وارد ہونے والی روایتیں ضعیف اور بعض موضوع و من گھڑت اور بے اصل ہیں

پندرہویں شعبان سے متعلق کچھ ضعیف اور موضوع رواتیں تنبیہ اور آگاہ کرنے کی خاطر یہاں ذکر کی جاتی ہیں کیوں کہ انہیں روایتوں کی وجہ سے امت مسلمہ کی ایک بڑی تعداد راہ حق سے دور ہوئی ہے ، وہ روایتں مختصراً مندرجہ ذیل ہیں

١۔پندرہویں شعبان کی رات کو بارہ رکعت والی نمازپڑھنے کی فضیلت سے متعلق روایت (امام ابن جوزی فرماتے ہیں : یہ روایت صحیح نہیں ہے

٢۔ پندرہویں شعبان کی رات کو سو رکعت والی نماز پڑھنے کی فضیلت والی روایت(امام شوکانی فرماتے ہیں: یہ روایت موضوع ہے

٣۔نصف شعبان کی رات کو قیام کرنے اور دن کو روزہ رکھنے والی روایت(علامہ البانی فرماتے ہیں: یہ روایت بہت ضعیف ہے یا موضوع ہے

٤۔شب برات کا ایک روزہ ساٹھ سال گزشتہ اور ساٹھ سال آئندہ کے روزے کے برابر ہے (امام ابن جوزی فرماتے ہیں: اس روایت کی اسناد تاریک ہے

٥۔پندرہویں شعبان کی رات کوچودہ رکعت والی نمازپڑھنے کی فضیلت سے متعلق روایت(امام بیہقی فرماتے ہیں: یہ روایت موضوع ہے

٦۔پندرہویں شعبان کی رات کو قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت والی روایت(علامہ البانی فرماتے ہیں: یہ روایت ضعیف ہے

٧۔پندرہویں شعبان کی رات کوجاگ کر عباد ت کرنے سے متعلق فضیلت والی روایت(علامہ عبید اللہ رحمانی فرماتے ہیں:یہ روایت ضعیف ہے

٨۔پندرہویں شعبان کی رات کو سال بھر کی موت وحیات کا فیصلہ ہونے والی روایت( علامہ البانی فرما تے ہیں: یہ روایت ضعیف ہے

خلاصہ کلام یہ ہے کہ پندرہویں شعبان کی رات کی فضیلت میں جتنی روایات ہیں سب ضعیف اور باطل ہیں کوئی بھی حدیث صحیح نہیں اسی لئے ایسی حدیثیں بخاری ومسلم میں جگہ نہ پا سکیں.جب ضعیف حدیث حجت ہی نہیں تو یہ فضیلت ثابت کہاں سے ہوتی ؟اگر یہ رات فضیلت کی رات ہوتی تو صحابہ کرام میں اس کا چرچا ہوتا ، مشہور اور ثقہ راوی اسے روایت کرتے اتنی اہم بات جس کا عام چرچا ہونا چاہئے صرف ضعیف راویوں ہی کو کیسے معلوم ہوئی؟اس لئے ان ضعیف روایتوں کا سہارا لے کر اس رات کی فضیلت کو بیان کرنا یا اسے تہوار کی شکل دینا قطعاً جائز ودرست نہیں۔
اللہ تعالی ہم سب کو ان بدعات وخرافات سے محفوظ رکھے ،آمین

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رمضان المبارک کورس

عورت صرف دو جذبوں کی طلبگار ہوتی ہے ❶ محبت اور ❷ عزت

سوچنے کی اصل بات!